رات کے وقت ہی وہ وظیفہ پڑھا۔‘‘[1]
یعنی یہ رعایت بلکہ دوسرے لفظوں میں رحمتِ الٰہی اس شخص کے لیے ہے کہ جس کا معمول کسی وظیفے یا نفلی عبادت کا تھا لیکن اس کو نیند آگئی اور وہ حسب معمول اپنی عبادت نہ کرسکا۔
۱۲۔جس شخص نے نماز تہجد کی نیت کی لیکن وہ سویا رہا:
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام المومنین سیّدہ عائشہ سلام اللہ علیہا نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ایسا کوئی شخص نہیں جو نماز تہجد پڑھتا ہو اور ایک رات اس پر نیند غالب آجائے اور وہ تہجد نہ پڑھ سکے تو اس کے لیے تہجد پڑھنے کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے اور نیند اس کے لیے صدقہ ہو جائے گی۔‘‘[2]
۱۳۔میاں بیوی جو ایک دوسرے کو رات کی نماز کے لیے بیدار کریں،ان کے لیے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی جگائے۔اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے (تاکہ وہ بیدار ہو جائے) اللہ تعالیٰ اس عورت پر بھی رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے خاوند کو بھی جگائے۔پس اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے (تاکہ وہ بیدار ہوکر نماز
|