۲۱۔خیبر سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا راستے میں تین راتیں قیام کرنا:
خیبر کی عظیم الشان فتح کے بعد جو عورتیں قیدی بن کر آئیں،ان میں صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح فرما لیا اور وہ بھی امہات المومنین میں شامل ہو گئیں۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر اور مدینہ کے درمیان (سد الصہباء کے مقام پر) تین راتیں گزاریں۔وہیں سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد ولیمہ بھی ہوا۔میں نے حضور کی طرف سے مسلمانوں کو ولیمے کی دعوت دی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمے میں نہ توروٹی تھی نہ گوشت۔صرف اتنا ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو دسترخوان بچھانے کا حکم دیا اور وہ بچھا دیا گیا،پھر اس پر کھجور،پنیر اور گھی (کا مالیدہ) رکھ دیا۔
مسلمانوں نے کہا کہ صفیہ رضی اللہ عنہا امہات المومنین میں سے ہیں یا باندی ہیں ؟ کچھ لوگوں نے کہا کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پردے میں رکھا تو وہ امہات المومنین میں سے ہوں گی لیکن اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پردے میں نہیں رکھا تو پھر یہ اس کی علامت ہوگی کہ وہ باندی ہیں۔آخر جب کوچ کا وقت ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اپنی سواری پر پیچھے بیٹھنے کی جگہ بنائی اور ان کے لیے پردہ کیا۔[1]
۲۲۔جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سوئے رہ گئے اور آپ کی نماز فجر قضا ہوگئی!
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں۔انہوں نے بیان کیا کہ:
’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔رات بھر سب لوگ چلتے رہے۔جب صبح کا وقت قریب ہوا تو پڑاؤ کیا۔(چونکہ ہم تھکے ہوئے تھے)
|