Maktaba Wahhabi

286 - 391
سب سے بڑھ کر تھے۔جس رات مدینہ والوں نے خوف ناک آواز سنی تھی اور گھبرا گئے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے گھوڑے کی ننگی پیٹھ پر سوار ہو کر مدینہ کے اطراف میں تن تنہا چلے گئے تھے اور واپس آئے تو آپ کی تلوار آپ کی گردن سے لٹک رہی تھی اور آپ فرما رہے تھے کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ڈرو نہیں۔‘‘ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) ’’میں نے اس گھوڑے کو دریا کی مانند پایا۔‘‘[1] ۳۵۔جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے وقت سے پہلے نماز فجر کی اذان کہہ دی: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ’’ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے طلوع فجر سے پہلے ہی (جبکہ ابھی رات باقی تھی) نماز فجر کے لیے اذان کہہ دی۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ واپس جاؤ اور اعلان کرو کہ بے شک بندہ سو گیا تھا بے شک بندہ سو گیا تھا۔چنانچہ حضرت بلال واپس لوٹے اور اسی طرح کہا۔‘‘[2] وہ وقت گھڑیوں کا نہیں تھا۔اب اگرچہ الارم بھی ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات نیند کے غلبے کی وجہ سے موذن وقت دیکھنے میں غلطی کر جاتے ہیں شاید یہی کچھ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ہوا ہو گا۔غور کرنے کی بات تو یہ ہے کہ امت میں حضرات صحابہ کے بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ایسی شان و عظمت اور مقام و مرتبے والی ہستی کوئی اور ہے؟کوئی بھی نہیں۔لیکن انہیں معلوم ہی نہ ہوا کہ ابھی نماز فجر کا وقت نہیں ہوا۔ابھی تو رات باقی
Flag Counter