سے) اٹھا اور کسی تکلیف کی پروا کیے بغیر (سفر میں بھی نیند کی قربانی دے کر) اپنے رب کے سامنے کھڑا ہوگیا۔‘‘[1]
۲۔رات نیند سے بیدار ہوکر وضو کرنے کے بعد مرادوں کا پورا ہونا:
اپنا آرام و راحت قربان کرکے،محض اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بستر چھوڑ کر وضو کرنا ایک مشقت طلب کام ہے۔یہ نفس پر بھی بھاری ہے۔اگرچہ اس پر کوئی نقد رقم خرچ نہیں آتی،کسی اور نوعیت کا خرچہ نہیں ہوتا،لیکن طبیعت پر تو بہرحال بوجھ محسوس ہوتا ہے۔اب چونکہ انسان ذکر الٰہی کے لیے بیدار ہورہا ہے،رات کے اس پہر کہ جب ساری دنیا مزے کی نیند سو رہی ہے،وہ کسی نہ کسی درجے تکلیف برداشت کر رہا ہے۔اس کا یہ تکلیف برداشت کرنا رائیگاں نہیں جائے گا۔اس کا یہ فعل رب العالمین کے لیے ہے،اس لیے اسے اس کا بہترین بدلہ ملے گا اور وہ یہ کہ اسے منہ مانگا انعام ملے گا۔
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ نے فرمایا:
’’میری امت کا ایک شخص رات کو اٹھتا ہے اور اس حال میں نفس پر جبر کرکے وضو کے لیے جاتا ہے کہ اس پر (شیطان کی طرف سے) گر ہیں لگی ہوتی ہیں۔جب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،جب اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور جب سر کا مسح کرتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے۔اور جب وہ پاؤں کو دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے۔اللہ رب العزت ان سے جو پردہ کے پیچھے ہیں۔(یعنی فرشتے جو نظر نہیں آتے) کہتے ہیں :
|