رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’آج رات تم پر سخت آندھی چلے گی لہٰذا کوئی نہ اُٹھے اور جس کے پاس اونٹ ہو،وہ اس کی رسّی مضبوطی سے باندھ دے۔‘‘
چنانچہ سخت آندھی چلی۔ایک شخص کھڑا ہو گیا تو آندھی نے اسے اُڑا کر مل کی دو پہاڑیوں کے پاس پھینک دیا۔‘‘ [1]
۲۹۔لیلۃ البعیر یعنی اونٹ والی رات:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اونٹ والی رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے پچیس بار دعائے مغفرت فرمائی۔[2]
جامع ترمذی کی یہ حدیث جس میں رات کا ذکر ہے،سنداً ضعیف ہے،لیکن اکثر کتب حدیث میں یہ قصہ مذکور ہے۔مثلاً صحیح بخاری میں ہے:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
’’میں ایک سفر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا۔پھر جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر جانا چاہے،اسے اجازت ہے۔میں اپنے ایک بے داغ سیاہی مائل سرخ اونٹ پر سوار تھا۔چلتے چلتے میرا اونٹ تھک کر رک گیا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے اونٹ کے پاس آئے،اسے ہلکی سی ضرب لگائی اور اونٹ رواں دواں ہو گیا۔پھر آپ نے پوچھا: کیا اونٹ فروخت کرو گے؟ میں نے کہا: ہاں۔پھر جب ہم مدینہ طیبہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد نبوی میں رک گئے۔میں
|