Maktaba Wahhabi

197 - 391
وہ مجھے بھی ان خوش نصیبوں میں کر دیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی اور ایک بار پھر سو گئے۔پھر جب آپ نیند سے بیدار ہوئے تو پہلے کی طرح مسکرا رہے تھے۔ام حرام نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا آپ پھر مسکرا رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح پہلے فرمایا تھا کہ میری امت کے کچھ لوگ بحری سفر میں جہاد کے لیے جا رہے تھے،....آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی بات دہرائی تو ام حرام نے ایک بار پھر عرض کیا: ’’ یارسول اللہ! آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دیں۔لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’آپ پہلے لشکر میں ہوگی۔‘‘ پھر جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا زمانہ خلافت آیا اور جہاد کے لیے لشکر روانہ ہوا تو ام حرام اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس لشکر میں شامل ہوئیں۔جہاد سے واپسی پر شام کے ساحل پر لشکر اترا۔ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس سواری (اونٹنی) لائی گئی تاکہ وہ سوار ہو جائیں۔لیکن اونٹنی نے انہیں گرا دیا اور ان کی گردن ٹوٹ گئی۔اس طرح وہ شہادت کے رتبے پر فائز ہوئیں۔(سلام اللہ علیہا) [1] رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب عالی قدررضوان اللہ اجمعین کا عقیدہ توحید مندرجہ بالا حدیث مبارکہ میں سیّدہ ام حرام رضی اللہ عنہا کے الفاظ تو ملاحظہ فرمایئے! انھوں نے بارگاہ نبوت میں یہ عرض کیا :
Flag Counter