Maktaba Wahhabi

375 - 391
سید الاولین والآخرین صلی اللہ علیہ وسلم نے جن کی حیا کی،اگر کوئی کم نصیب ان کا تذکرہ بے حیائی سے کرتا ہے تو بلاشبہ اس سے زیادہ بے حیا کوئی نہیں۔اس لیے وہ لوگ کہ حضرات صحابہ پر سب و شتم کیے بغیر جن کا ایمان مکمل نہیں ہوتا،وہ ذرا سوچیں کہ سیدنا علی،سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہم نے تو کبھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو گالی نہیں دی تھی۔اگر یہ نعوذ باللہ ’’نیکی کا کام‘‘ تھا تو ’’ائمہ معصومین‘‘ کیوں اس ’’سعادت‘‘ سے محروم رہے،انہوں نے کیوں اس کا حکم نہیں دیا؟ انہوں نے تو فتنے کے وقت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دروازے پر پہرہ دیا تھا۔ ۶۵۔جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو برا کہے،اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت: محمد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ مجھے میری دادی ام کلثوم بنت ثمامہ نے یہ خبر دی کہ وہ حج کے لیے آئیں۔ان کے بھائی مخارق بن ثمامہ نے ان سے کہا کہ تم حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھو۔کیونکہ ہمارے پاس لوگ حضرت عثمان کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں۔ام کلثوم کہتی ہیں میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور میں نے عرض کیا آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہہ رہا ہے اور آپ سے عثمان بن عفان کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا و علیہ السلام و رحمۃ اللہ اور فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتی ہوں کہ ’’میں نے اس گھر میں سخت گرمی کی رات کو حضرت عثمان اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جبکہ جبریل علیہ السلام آپ پر وحی لے کر نازل ہوئے تھے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی ہتھیلی یا کندھے پر ہلکا سا مار رہے تھے اور فرما رہے تھے اے عثم! لکھو ....اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس درجے کے نزدیک صرف اس آدمی کو پہنچاتے ہیں جس پر کرم فرماتے
Flag Counter