’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو کھجور کا پھل توڑنے اور کھیتی کی کٹائی سے منع فرمایا ہے۔‘‘ جعفر بن محمد نے کہا کہ میرا خیال ہے مسکینوں کی وجہ سے۔‘‘[1]
اس ممانعت کا سبب حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کی رائے میں یہ ہے کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے منع فرمایا ہو کہ چونکہ رات کے وقت غربا ومساکین سو رہے ہوتے ہیں۔ان کے لیے صدقہ یا عشر وغیرہ میں اپنا حصہ لینے کے لیے آنا مشکل ہوتا ہے۔پھر ایک وجہ یہ بھی کہ وہ لوگ جو مساکین اور غرباء کو ان کا حق دینے میں تنگی محسوس کرتے ہیں،رات کو وہ اپنی فصل یا اپنے پھل بہت آسانی سے اپنے گودام وغیرہ میں سمیٹ لیں گے۔اس لیے رات کے وقت نہ وہ فصل کاٹیں گے نہ پھل توڑیں گے اور نہ مستحق افراد محروم رہیں گے۔(اللہ اعلم)
البتہ ہمارے لیے شریعت کے احکام و مسائل میں کسی بھی حکمت کا کھوج لگانے کی بجائے اتنا ہی کافی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے منع فرمایا ہے....بات ختم۔کہ ضروری نہیں ہم شریعت کے کسی حکم کی حکمت تلاش کریں اور واقعتا اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی وہی حکمت ہو۔کیونکہ اُمور شریعت کی حکمتوں کا حقیقی علم تو اللہ رب العزت کو ہی ہے۔
۱۲۔کسی بیوہ عورت کے ہاں رات بسر کرنے کی ممانعت:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’خبردار! کوئی شخص کسی بیوہ عورت کے پاس رات بسر نہ کرے،ہاں سوائے اس کے محرم کے یا جو اس کے ساتھ نکاح کر چکا ہو۔‘‘[2]
۱۳۔تنہا رات گزارنے اور اکیلے سفر کرنے کی ممانعت:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ
|