Maktaba Wahhabi

113 - 391
خیر القرون میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسے کسی عقیدے کا پتا نہیں چلتا۔ہاں آپ عالم برزخ میں ہیں۔وہاں کی کیا کیفیت ہے؟ اس کی ہمیں کوئی خبر نہیں۔اس لیے کہ اللہ رب العزت نے ہمیں اس بارے میں آگاہ نہیں فرمایا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس بارے میں امت کو خبر نہیں دی۔قرآن کریم کی وہ آیات جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی طرف اشارہ ہے یا ایسی احادیث مبارکہ جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی خبر ملتی ہو،ان کی روشنی میں اگر کوئی شخص حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عقیدے کا انکار کرے اور اس کو نعوذ باللہ بے ادب اور گستاخ کہہ دیا جائے تو یہ بہت بڑے ظلم کی بات ہے۔ایک مومن اور محب صادق کے بارے میں ایسی بات کہنے والوں کو ہزار بار سوچنا چاہیے کہ اس قسم کی فتوے بازی کی زَد میں امتِ محمدیہ کی اعلیٰ ترین ہستیاں بھی آ جاتی ہیں۔ ۶۔نصف شب کے بعد کی نماز کے وقت فرشتوں کا موجود ہونا: حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے سنا،وہ کہہ رہے تھے: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا کوئی ساعت کسی دوسری ساعت یعنی گھڑی سے زیادہ قربت والی ہے یا کوئی ایسی خاص گھڑی ہے کہ جس میں ذکر الٰہی کیا جا سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔بلاشک و شبہ رب عزوجل اپنے بندے سے سب سے زیادہ قریب آدھی رات گزرنے کے بعد ہوتے ہیں۔اس لیے اگر تم اس وقت اللہ عزوجل کا ذکر کرنے والوں میں شامل ہونے کی استطاعت رکھتے ہو تو ضرور ایسا کرو۔کیونکہ اس وقت نماز (تہجد) میں فرشتے بھی آ موجود ہوتے ہیں اور یہ وقت طلوع شمس تک رہتا ہے ....آخر حدیث تک۔‘‘[1]
Flag Counter