۸۔ میدان جنگ میں دشمن کا ’’حقہ پانی بند کرنا‘‘ شرعاً جائز ہے۔عام حالات میں پینے والے پانی کے کنووں کو مٹی سے پاٹنا درست نہیں۔لیکن جنگ میں اس قسم کی حکمت عملی اختیار کی جا سکتی ہے۔
۹۔ حضرت حباب بن منذر رضی اللہ عنہ کی تائید میں آسمان سے فرشتہ اللہ تعالیٰ کا سلام اور پیام لے کر نازل ہوا کہ حباب کا مشورہ زیادہ بہتر ہے۔[1]
۲۔میدان بدر میں رات کے وقت بارانِ رحمت:
وادیٔ بدر میں زمین نرم اور ریتلی تھی۔جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اللہ تعالیٰ نے بارش برسا دی۔یہ بارش مسلمانوں کے لیے رحمت ثابت ہوئی۔امام ابن کثیر لکھتے ہیں :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کو پانی میسر ہوا اور زمین جم گئی،چلنا پھرنا آسان ہو گیا اور قریش بارش کی وجہ سے چل پھر نہیں سکتے تھے۔‘‘
قرآن کریم میں ارشاد الٰہی ہے:
﴿اِذْ یُغَشِّیْکُمُ النُّعَاسَ اَمَنَۃً مِّنْہُ وَیُنَزِّلُ عَلَیْکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ مَآئً لِّیُطَہِّرَکُمْ بِہٖ وَیُذْہِبَ عَنْکُمْ رِجْزَ الشَّیْطٰنِ وَلِیَرْبِطَ عَلٰی قُلُوْبِکُمْ وَیُثَبِّتَ بِہِ الْاَقْدَامَ﴾ (الانفال: ۱۱)
’’جب وہ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا،اپنی طرف سے خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتا تھا،تا کہ اس کے ساتھ تمھیں پاک کر دے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے اور تاکہ تمھارے دلوں پر مضبوط
|