Maktaba Wahhabi

320 - 391
ہاتھ سے گرنے لگی تھی اور میں نے اسے (مضبوطی سے) پکڑ رکھا تھا۔اور ایک دوسرا گروہ منافقین کا تھا۔انہیں اپنی جان کے خوف کے سوا کچھ بھی ڈر نہیں تھا۔وہ ایک بزدل گروہ تھے۔بہت زیادہ ڈرنے والے اور حق کی مدد ترک کرنے والے۔[1] ۱۰۔غزوۂ خندق کی ایک سرد رات: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے جہادی اوراق میں خندق کا معرکہ بعض امتیازات کا حامل ہے۔اس عظیم فتح میں بھی ملائکہ کے ذریعے مسلمانوں کی مدد کی گئی اور تیز ہواؤں نے لشکر کفار کا ستیاناس کر دیا۔ان کے خیمے اور ان کی تمام تیاریاں درہم برہم ہو گئیں۔یہ معرکہ سخت سردی کے دنوں میں پیش آیا۔جنگی نقطہ نظر سے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضرورت محسوس فرمائی کہ مشرکین کی کوئی خبر لائی جائے تاکہ ان کی آئندہ حکمت عملی کا اندازہ ہو سکے۔اس رات کڑاکے کی سردی تھی اور یخ بستہ ہوائیں چل رہی تھیں۔آیئے! حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما کی زبانی اس بے حد سرد مگر ایمان کی حرارت سے بھر پور رات کا قصہ سنیں۔وہ بیان فرماتے ہیں کہ: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز پڑھی پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: کون ہے جو جاکر کافروں کی خبریں جمع کرکے لائے،اور میں اللہ تعالیٰ سے سوال کروں گا کہ وہ آدمی جنت میں میرا ساتھی ہو،تو بھوک اور ٹھنڈک کی شدت کے سبب کوئی آدمی بھی کھڑا نہیں ہوا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا،اور میرے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پکارنے کے بعد کوئی چارۂ کار نہ رہا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حذیفہ! جاؤ،کافروں کے اندر گھس جاؤ اور دیکھو کہ وہ کیا کرتے ہیں ؟ اورجب تک تم ہمارے پاس نہ آجاؤ،اپنی طرف سے کوئی کام نہ کرنا۔حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں گیا اور کافروں
Flag Counter