حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبداللہ بھی روزانہ رات کے وقت غار میں آجاتے تھے۔وہ بھی رات وہیں بسر کرتے اور صبح دم واپس چلے جاتے۔جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ روزانہ اپنی بکریاں لے کر آجاتے اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی سعادت حاصل کرتے۔
۲۶۔چٹان کے سائے تلے:
سفر ہجرت کا ایک اور قصہ سنیے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آرام فرمانے کا ذکر ہوا ہے۔
’’حضرت براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (ان کے والد) حضرت عازب رضی اللہ عنہ سے ایک پالان تیرہ درہم میں خریدا۔پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عازب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ براء (اپنے بیٹے) سے کہو کہ میرے گھر یہ پالان اٹھا کر پہنچا دیں۔اس پر حضرت عازب رضی اللہ عنہ نے کہا یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک آپ وہ واقعہ بیان نہ کریں کہ آپ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ سے ہجرت کرنے کے لیے) کس طرح نکلے تھے حالانکہ مشرکین آپ دونوں کو تلاش بھی کر رہے تھے۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مکہ سے نکلنے کے بعد ہم رات بھر چلتے رہے اور دن میں بھی سفر جاری رکھا لیکن جب دوپہر ہوگئی تو میں نے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ کہیں کوئی سایہ نظر آجائے اور ہم اس میں کچھ آرام کرسکیں۔آخر ایک چٹان دکھائی دی اور میں نے اس کے پاس پہنچ کر دیکھا کہ سایہ ہے۔پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک فرش وہاں بچھا دیا اور عرض کیا : یارسول اللہ! آپ اب آرام فرمائیں۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے۔پھر میں چاروں طرف دیکھتا ہوا نکلا کہ کہیں لوگ آپ کی تلاش میں نہ آئے ہوں۔
|