Maktaba Wahhabi

275 - 391
صرف ایک وجہ تھی اور وہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہا تھی جو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے ودیعت فرمائی تھی اور ان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑ رہی تھی۔ایسی محبت کہ جس میں وہ منفرد تھے۔آخر وہ اس امت کی افضل ترین شخصیت تھے۔ان کا یہ اعزاز بلا سبب تو نہ تھا۔ اس موذی جانور کے کاٹنے پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صبر فرمایا۔اس لیے کہ محبوب رب العالمین کی نیند میں خلل نہ آجائے۔اللہ رب العزت کی مشیئت ملاحظہ فرمائیے کہ تکلیف کی شدت سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور قطرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ پر انوار پر پڑے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوگئے۔اگر موتیوں سے قیمتی یہ قطرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ اقدس پر نہ پڑتے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ صبرو رضا کی تصویر بنے رہتے اور آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نیند میں خلل نہ پڑتا۔غار کے اندھیرے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقرب رفیق سے ماجرا دریافت فرمایا اور پھر ان کی ایڑھی پر لعاب لگایا۔لعاب نبوی کی برکت تو دیکھیے کہ پل بھر میں وہ شدید درد کہ جس کی وجہ سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے،ایسے ہوگیا کہ جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہ ہو۔[1]
Flag Counter