Maktaba Wahhabi

141 - 391
مٹی لگ گئی تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے مٹی جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابو تراب اٹھو۔‘‘[1] اس کے علاوہ امہات المومنین کے مسجد نبوی میں اعتکاف کرنے سے پتا چلتا ہے کہ خواتین بھی بوقت ضرورت مسجد میں سو سکتی ہیں۔ ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد میں سونا شاید درست نہیں۔امام دارمی روایت کرتے ہیں کہ: ’’حضرت ابو ذر( رضی اللہ عنہ ) نے کہا: میں مسجد (نبوی) میں سویا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور اپنے پائے مبارک سے مجھے متنبہ کرتے ہوئے فرمایا: کیا میں تمہیں یہاں سوتے نہیں دیکھ رہا ہوں ؟ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میری آنکھ لگ گئی تھی۔‘‘[2] اس حدیث کی سند بھی ضعیف ہے اور اس میں کوئی واضح ممانعت نہیں۔جبکہ مسجد میں سونے کے دلائل میں مندرجہ بالا احادیث جو بیان ہوچکی ہیں،وہ نص قطعی ہیں۔اس کے علاوہ اصحاب صفہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض خدام بھی مسجد نبوی میں ہی سویا کرتے تھے۔ ۷۔عبادت کے لیے رات بھر جاگنا ایک ناپسندیدہ عمل: ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ: ’’میرے پاس بنو اسد کی ایک خاتون آئی ہوئی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ میں نے اس کا
Flag Counter