Maktaba Wahhabi

115 - 391
ایک طرف اپنی کوتاہیوں کا اعتراف ہوتا ہے اور دوسری طرف رحمتوں کی برکھا امڈنے کو تیار ہوتی ہے۔لیکن انسان اپنے رب کی رحیمی وکریمی سے کس قدر غافل ہے۔ہم اپنی لغو اور فضول مصروفیات میں رات کی قیمتی ساعتیں برباد کر دیتے ہیں مگر اپنی مشکلات کے ازالے کے لیے اپنے رب کے حضور فریاد کناں نہیں ہوتے۔ہم سے بڑھ کر پھر کون محروم ہے؟ افسوس صد افسوس اس شخص پر کہ رحمت الٰہی کے شعور وادراک کے باوجود تہی دامن رہے۔رب رحیم و کریم ہماری کوتاہیوں سے اعراض فرماتے ہوئے وہ سب کچھ عطا فرما دیں جس کے ہم طلب گار ہیں۔آمین ۸۔رات کی نماز گناہوں کی معافی کا سبب: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،انہوں نے فرمایا: ’’میں ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ایک دن جبکہ ہم چل رہے تھے،میں آپ کے قریب ہوگیا۔میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں پہنچا دے اور جہنم سے دور کر دے۔آپ نے فرمایا: ’’تونے بڑی عظیم بات پوچھی ہے اور جس کے لیے اللہ آسان کر دے،اس کے لیے یہ آسان بھی ہے۔(جنت میں پہنچانے والا عمل یہ ہے کہ) تو اللہ کی عبادت کرے،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے،نماز قائم کرے،زکوٰۃ ادا کرے،رمضان کے روزے رکھے اور بیت اللہ کا حج کرے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’کیا میں تجھے نیکی کے دروازے نہ بتاؤں ؟ روزہ ڈھال ہے،صدقہ گناہ (کی آگ) کو بجھا دیتا ہے،جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اور آدمی کا رات کے دوران میں نماز (تہجد) پڑھنا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿تَتَجَافٰی جُنُوْبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا
Flag Counter