وَّ مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ() فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (السجدۃ: ۱۶۔۱۷)
’’ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں اور وہ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے،اس میں سے خرچ کرتے ہیں،کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کے اعمال کے بدلے میں ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کی کون کون سی چیزیں پوشیدہ رکھی گئی ہیں۔‘‘
آخر حدیث تک۔[1]
۹۔رات کے پچھلے پہر دعا کے لیے اٹھنے کی ترغیب:
نیند اور وہ بھی رات کی نیند بلاشبہ رب العزت کی بہترین نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔لیکن اس نعمت کو کچھ دیر کے لیے قربان کرکے بندہ مومن بعض ایسے انعامات حاصل کرسکتا ہے،جو نیند سے بھی زیادہ اہم ہیں۔اکثر کتب حدیث میں یہ اور اس جیسی احادیث آئی ہیں۔
ملاحظہ فرمائیے!
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب نصف شب یا دو تہائی رات بیت جاتی ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ آسمان دنیا پر نازل ہوتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں :
کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ اسے عطا کیا جائے؟
کیا کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی مراد پوری ہو؟
کیا کوئی گناہوں سے معافی کا طلب گار ہے کہ اسے پروانہ مغفرت مل جائے؟
|