۸۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کے دوران فرشتوں کی آمد:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ
’’ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء ادا فرمائی اور ان کا یعنی حضرت ابن مسعود کا ہاتھ پکڑ کر بطحا مکہ یعنی مکہ کی کنکریلی زمین کی طرف نکل گئے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک جگہ بٹھا دیا اور ان کے گرد ایک خط کھینچ دیا۔پھر فرمایا: تم اس حصار میں ہی رہنا۔اس سے باہر (قطعاً) نہ نکلنا۔ابھی کچھ لوگ تمہارے پاس آئیں گے۔تم ان سے کوئی گفتگو نہ کرنا اور وہ بھی تم سے مخاطب نہیں ہوں گے۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جہاں ارادہ تھا،وہاں تشریف لے گئے۔میں اس خط کے اندر بیٹھ گیا۔تھوڑا وقت گزرنے کے بعد کچھ آدمی آئے۔ان کا حلیہ ایسا تھا کہ گویا وہ ’’زط‘‘ ہوں۔ان کے بال اور ان کی جسامت ....نہ میں انہیں عریاں دیکھتا تھا اور نہ ان پر کپڑے تھے۔وہ میرے حصار کے پاس آتے تھے مگر اس میں داخل نہ ہو پاتے تھے۔پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے جاتے تھے۔یہاں تک کہ رات بیت گئی اور اس کا آخری حصہ شروع ہوگیا۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے۔آپ نے کہا میں نے ساری رات جاگتے میں گزاری ہے۔پھر آپ میرے حصار میں داخل ہوئے۔میری ران کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکیہ بنایا اور سوگئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو خراٹے لیتے تھے۔
میں اس حالت میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر تکیہ
|