یا قز یا قرش محرش حینوش......۔[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی ہے:
((اَلدِّیْنُ یَسِّرُ)) ’’کہ دین تو آسان ہے۔‘‘
اب اس آسان اور قابل عمل دین الٰہی کی تعلیمات تو یہ ہیں سانپ بچھو وغیرہ ضرر رساں جانوروں بلکہ تمام تر مخلوقات کے ہر قسم کے شر سے بچنے کے لیے بندۂ خدا خود کو الٰہ العالمین کے سپرد کر دے۔آسان سی آدھی سطر کی دعا۔چند منٹوں میں زبانی یاد ہو جائے اور اس کا مفہوم بھی بے حد آسان۔جسے سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔اس مسنون وظیفے کو چھوڑ کر ایک لایعنی قسم کے طویل خود ساختہ وظیفے کی ترغیب دینا....یہ کہاں کی دانش مندی ہے؟ خدا ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کون صاحب عقل و خرد ہوگا جو اس قسم کی حماقت کرے گا۔نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ دُعائے مبارک کو ترک کرنا حماقت ہی تو ہے۔
بات یہاں تک محدود نہیں رہتی۔جب غیر مسنون وظائف کو معمول بنا لیا جائے تو پھر بہت سی گمراہیاں انسان کے عقیدے اور عمل کا حصہ بن جاتی ہیں۔اس لیے خیر اور فلاح کا راستہ صرف اور صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اوراد و وظائف کی طرف رجوع کرنے میں ہے۔
۶۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بچھو نے ڈنگ مارا:
امیر المومنین سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
’’ایک بچھو نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈنک مارا۔اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (رات کی) نماز (غالباً نمازِ عشاء )پڑھ رہے تھے۔جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ بچھو پر لعنت کرے۔یہ نمازی کو چھوڑتا ہے نہ غیر نمازی کو۔پھر
|