خوش نصیب نے شب قدر میں ایمان کی حالت میں ثواب کی امید کے ساتھ قیام کیا،اس کے گذشتہ تمام گناہوں پر خط نسخ پھر گیا۔‘‘ (گویا کہ اس نے گناہ کیے ہی نہیں تھے)۔[1]
۱۱۔شب قدر کی دعا:
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،انہوں نے بیان کیا :
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا،اے اللہ کے رسول! اگر میں جان لوں کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا کہوں ؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کہو:
((اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ))
’’اے اللہ! بے شک آپ معاف فرمانے والے ہیں اور معافی کو پسند فرماتے ہیں،اس لیے مجھے معاف فرما دیجیے۔‘‘[2]
۱۲۔صوم و صال اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت کھلایا جانا:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارفرمایا:
’’ تم لوگ صوم وصال سے گریز کرو۔‘‘
صحابہ نے عرض کیا: آپ تو صوم و صال رکھتے ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔اس لیے تم اپنی طاقت کے مطابق تکلیف اُٹھاؤ۔‘‘
(ایک حدیث میں ہے کہ میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں۔رات کے
|