Maktaba Wahhabi

342 - 391
اپنی ذات سے زیادہ اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم کا خیال ہو۔ ۱۲۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا جواب عقیدہ توحید کی کیسی خوبصورت عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ ’’میری جان کو بھی اس نے پکڑ لیا جس نے آپ کی جان کو پکڑ لیا‘‘مطلب یہ کہ ہم تو اپنی جان کے بھی مالک نہیں،سونے جاگنے پر کسی کا کوئی اختیار نہیں۔یہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا عقیدہ تھا۔ ۲۳۔نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے تھے کہ ایک بدو نے آپ پر تلوار سونت لی: غزوہ ذات الرقاع کی یہ بات ہے کہ سفر کے دوران قیلولے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک وادی میں پہنچے۔وہاں بیری کے درخت کافی تعداد میں تھے۔اسلامی لشکر اس وادی میں بکھر گیا اور درختوں کے سائے تلے آرام کے لیے لیٹ گیا۔ایک گھنے درخت کو حضرات صحابہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص کر دیا۔آپ اس درخت کے نیچے سوگئے اور تلوار درخت کی ایک شاخ سے لٹکا دی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’ابھی ہمیں سوئے ہوئے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پکارا۔جب ہم خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ کے پاس ایک بدو بیٹھا ہوا تھا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شخص میرے پاس آیا تو میں سو رہا تھا۔اتنے میں اس نے میری تلوار کھینچ لی اور میں بھی بیدار ہوگیا۔یہ میری ننگی تلوار کھینچتے ہوئے میرے سر پر کھڑا تھا۔مجھ سے کہنے لگا تم مجھ سے ڈرتے ہو؟ میں نے کہا نہیں۔(پھر کہنے لگا) آج مجھ سے تمہیں کون بچائے گا؟ میں نے کہا: اللہ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح کہنے پر وہ بہت خوف زدہ اور مرعوب ہوگیا اور تلوار چھوڑ کر بیٹھ گیا۔‘‘[1]
Flag Counter