عرض کی آقا! میں تو رات سے ہی آپ کی حفاظت میں لگا اپنے لیے جنت سمیٹ رہا ہوں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جاں نثار کی یہ ادا ملاحظہ فرمائی تو اسے ان الفاظ میں دعا دی:
((حفظک اللّٰہ بما حفظت بہ نبیہ))
’’اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائیں،جس طرح تم نے ان کے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا دھیان رکھا ہے۔‘‘[1]
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کا شمار بہترین شہسواروں میں ہوتا تھا۔اس لیے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سواری سے آسانی سے گرنے سے روک لیا۔حالانکہ وہ خود بھی اس وقت اپنی سواری پر تھے۔نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ان کی تحسین کرتے ہوئے فرمایا:
’’ہمارے بہترین سواروں میں ابو قتادہ ہیں اور بہترین پیدل چلنے والوں میں سلمہ بن اکوع۔‘‘[2]
۳۱۔ایک تاریک رات میں صحابہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز ادا کرنا:
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،انہوں نے بیان کیا کہ
’’ایک گھپ اندھیری رات میں ہم نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے۔ہم میں سے کوئی بھی قبلہ کی سمت سے آگاہ نہیں تھا۔پس ہر شخص نے اپنے سامنے کی طرف (سمت قبلہ سمجھتے ہوئے) نماز ادا کر لی۔پھر جب رات کے اندھیرے چھٹے،صبح ہوئی تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور یہ مسئلہ پیش کیا۔اس وقت یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی:
|