Maktaba Wahhabi

236 - 391
سوتی ہیں تو دل اس وقت بھی بیدار ہوتا ہے۔غرض کہ پھر جبرئیل علیہ السلام نے آپ کو ساتھ لیا اور آسمان پر چڑھا لے گئے۔[1] نبوت کے بعد پر نور راتیں ۴۔وحی کی ابتداء کیسے ہوئی؟ سیّدہ عائشہ کے بھانجے عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ ام المومنین نے فرمایا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا ابتدائی دور سچے اور پاکیزہ خوابوں سے شروع ہوا۔آپ (رات کو) خواب میں جو کچھ دیکھتے وہ صبح کی روشنی کی طرح صحیح اور سچا ثابت ہو جاتا۔پھر من جانب قدرت آپ تنہائی پسند ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غار حرا میں خلوت نشینی اختیار فرمائی اور کئی کئی دن اور رات مسلسل وہاں عبادت اور یاد الٰہی و ذکرو فکر میں مشغول رہتے۔جب تک گھر آنے کو دل نہ چاہتا توشہ ہمراہ لیے ہوئے وہاں رہتے۔(وہیں راتیں گزارتے)،توشہ ختم ہونے پر ہی اہلیہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لاتے اور کچھ توشہ ہمراہ لے کر پھر وہاں جا کر خلوت گزیں ہو جاتے،یہی طریقہ جاری رہا یہاں تک کہ آپ پر حق منکشف ہو گیا اور آپ غار حرا ہی میں قیام پذیر تھے کہ اچانک حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ اے محمد! پڑھو۔[2] آپ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں پڑھنا نہیں جانتا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ فرشتے نے مجھے پکڑ کر اتنے زور سے بھینچا کہ میری طاقت
Flag Counter