جواب دے گئی،پھر مجھے چھوڑ کر کہا کہ پڑھو،میں نے پھر وہی جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔اس فرشتے نے مجھ کو نہایت ہی زور سے بھینچا کہ مجھ کو سخت تکلیف محسوس ہوئی،پھر اس نے کہا کہ پڑھ! میں نے کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔فرشتے نے تیسری بار مجھ کو پکڑا اور تیسری مرتبہ پھر مجھ کو بھینچا۔پھر مجھے چھوڑ دیا اور کہنے لگا کہ پڑھو اپنے رب کے نام کی مدد سے،جس نے پیدا کیا اور انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا،پڑھو اور آپ کا رب بہت ہی مہربانیاں کرنے والا ہے۔پس یہی آیتیں آپ حضرت جبرئیل علیہ السلام سے سن کر اس حال میں غار حرا سے واپس ہوئے کہ آپ کا دل اس انوکھے واقعہ سے کانپ رہا تھا۔
آپ حضرت خدیجہ کے ہاں تشریف لائے اور فرمایا کہ مجھے کمبل اُڑھا دو،مجھے کمبل اُڑھا دو۔انہوں نے آپ کو کمبل اُڑھا دیا (اور آپ بستر پر لیٹ گئے) جب آپ کا ڈر جاتا رہا۔تو آپ نے اپنی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو تفصیل کے ساتھ یہ واقعہ سنایا اور فرمانے لگے کہ مجھ کو اب اپنی جان کا خوف ہو گیا ہے۔آپ کی اہلیہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کی ڈھارس بندھائی اور کہا کہ آپ کا خیال صحیح نہیں ہے۔خدا کی قسم! آپ کو اللہ کبھی رسوا نہیں کرے گا،آپ تو اخلاق فاضلہ کے مالک ہیں،آپ تو کنبہ پرور ہیں،بے کسوں کا بوجھ اپنے سر پر رکھ لیتے ہیں،مفلسوں کے لیے آپ کماتے ہیں،مہمان نوازی میں آپ بے مثال ہیں اور مشکل وقت میں آپ امر حق کا ساتھ دیتے ہیں۔ایسے اوصاف حسنہ والا انسان یوں بے وقت ذلت و خواری کی موت نہیں پا سکتا۔
پھر مزید تسلی کے لیے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ورقہ بن نوفل کے پاس
|