Maktaba Wahhabi

126 - 391
اس لیے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ساری ساری رات نماز میں گزار دینا بہت بڑی نیکی اور زہد و تقویٰ کی علامت ہے،تو ایسا کام اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انجام نہیں دیا تھا۔ ۱۱۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف رمضان المبارک کے مسلسل روزے رکھے۔غیر رمضان میں پے درپے بلاناغہ مسلسل نفلی روزے رکھنا اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منافی ہے۔اس لیے کسی کے تقویٰ و تدین کے اعلیٰ مدارج کا معیار یہ نہیں کہ وہ برس ہا برس روزے سے رہا ہو۔ ۱۲۔ اسوۂ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہوئے کوئی انسان متقی ہو جائے،رب کعبہ کی قسم! ایسا ممکن ہی نہیں۔ ۲۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ وتر کس وقت ادا فرماتے تھے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ وتر رات کے پہلے حصے میں بھی ادا فرمائی اور آخری حصے میں بھی۔رات کے درمیانی حصے میں بھی وتر پڑھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (عموماً) آخر رات میں سحر سے پہلے وتروں کی ادائیگی فرماتے تھے۔‘‘[1] ۳۔ایک رکعت وتر ادا کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں کروٹ استراحت فرماتے تھے: ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز ہمیشہ گیارہ رکعت ہوتی تھی۔اور آپ اس کو ایک رکعت کے ساتھ وتر کرتے یعنی ایک رکعت وتر ادا فرماتے۔پھر
Flag Counter