Maktaba Wahhabi

309 - 391
۶۔ لیکن دنیاوی امور میں مسئلے کی نوعیت کچھ مختلف ہے۔یہ جذبات کی نہیں بلکہ دلائل کی بات ہے۔اسی قصے کو لیجیے: حضرت حباب رضی اللہ عنہ نے بصد ادب و احترام آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ نے لشکر کے قیام کے لیے جو مقام پسند فرمایا ہے،اس سے بہتر جگہ کچھ آگے ہے۔حضرت حباب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی رائے پیش کرنے کی جسارت اس لیے کی کہ یہ جنگی حکمت عملی طے کرنے کا مسئلہ تھا۔اگر مولائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے دنیاوی امور میں بھی کچھ عرض کرنے کی گنجائش نہ ہوتی تو حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے معاملات میں ہمیشہ سر تسلیم خم کرتے۔اس لیے کہ ان سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرماں بردار کون تھا؟ ۷۔ اس مسئلے میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ((اَنْتُمْ اَعْلَمُ بِاَمْرِ دُنْیَاکُمْ)) حرفِ آخر ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنے دنیاوی امور زیادہ بہتر جانتے ہو۔‘‘[1]
Flag Counter