Maktaba Wahhabi

332 - 391
پھر سوال کیا مگر انہیں جواب نہ ملا۔پھر تیسری بار سوال کیا،مگر جواب ندارد۔اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خود کلامی کرتے ہوئے کہا کہ اے عمر! تیری ماں تجھے گم پائے۔تم نے تین مرتبہ باصرار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا،مگر تینوں مرتبہ تمہیں کوئی جواب نہیں ملا۔(ضرور کوئی بات ہے)۔[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے اپنے اونٹ کو حرکت دی اور لوگوں سے آگے بڑھ گیا۔مجھے خوف تھا کہ کہیں میرے بارے میں قرآن مجید کی کوئی آیت نازل نہ ہو جائے۔ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ایک پکارنے والے کی آواز میں نے سنی جو مجھے ہی پکار رہا تھا۔میں نے کہا کہ مجھے تو پہلے ہی یہ اندیشہ تھا کہ میرے بارے میں کوئی آیت نازل نہ ہو جائے۔میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر آج رات ایک ایسی سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے اس ساری کائنات سے زیادہ عزیز ہے۔جس پر سورج طلوع ہوتا ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ فتح کی تلاوت فرمائی۔‘‘[2] ٭٭٭
Flag Counter