Maktaba Wahhabi

368 - 391
چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔آپ نے اجازت دی۔انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔وہ چاہتی ہیں آپ ان کے ساتھ ابوقحافہ کی بیٹی میں انصاف کریں [1]اور میں خاموش تھی۔آپ نے فرمایا اے بیٹی کیا تو وہ نہیں چاہتی جو میں چاہوں ؟ وہ بولیں یارسول اللہ! میں تو وہی چاہتی ہوں جو آپ چاہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو عائشہ سے محبت رکھ۔ یہ سنتے ہی فاطمہ اٹھیں اور ازواج مطہرات کے پاس گئیں۔ان سے جاکر اپنا کہنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا بیان کیا۔وہ کہنے لگیں ہم سمجھتی ہیں آپ ہمارے کچھ کام نہ آئیں۔اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دوبارہ جائیں اور کہیں آپ کی بیویاں ابو قحافہ کی بیٹی کے مقدمہ میں انصاف چاہتی ہیں۔حضرت فاطمہ نے کہا واللہ! میں تو عائشہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں اب کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو نہ کروں گی۔ حضرت عائشہ نے کہا آخر آپ کی بیویوں نے ام المومنین زینب بنت جحش کو آپ کے پاس بھیجا اور میرے برابر کے مرتبہ میں آپ کے سامنے وہی ایک تھیں اور میں نے کوئی عورت ان سے زیادہ دیندار،اللہ سے ڈرنے والی،سچی بات کہنے والی،ناتا جوڑنے والی اور خیرات کرنے والی نہیں دیکھی اور نہ ان سے بڑھ کر کوئی عورت اللہ تعالیٰ کے کام میں اور صدقہ میں اپنے نفس پر زور ڈالتی تھی۔فقط ان میں ایک تیزی تھی (یعنی غصہ تھا) وہ بھی بہت جلد دور ہو جاتا اور وہ اپنے غصے پر نادم ہو جاتیں۔انہوں نے
Flag Counter