Maktaba Wahhabi

172 - 391
حدیث شریف کو ایک سے زیادہ بار پڑھیں اور اس پر غور کریں۔پھر آپ جو نتائج اخذ کریں گے،کیا وہ کچھ اس طرح نہیں ہوں گے؟ ۱۔ یہ حدیث صحت کے اعتبار سے صحیح احادیث میں شمار ہوتی ہے۔اس کی سند یا متن میں کوئی خرابی نہیں۔ ۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بچھو نے ڈنگ مارا تو تکلیف کی شدت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچھو پر لعنت کی کہ یہ ایسا موذی جانور ہے کہ اس کے وار سے کوئی بھی محفوظ نہیں چاہے وہ اللہ کا فرمانبردار بندہ ہو یا نافرمان۔ ۳۔ اس حدیث مبارکہ سے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے علم غیب کی صریحاً نفی ہو رہی ہے۔اس لیے کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہو تاکہ بچھو مجھے ڈنگ مارنے لگا ہے تو آپ اس جگہ نماز نہ پڑھتے یا آپ اس بچھو کو نماز سے پہلے مار دیتے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس موذی جانور کو ڈنگ مارنے سے پہلے نماز کے دوران ہی ہلاک کر دیتے۔اس لیے کہ دوران نماز ایسا اذیت دینے والا جانور مارا جاسکتا ہے۔اس سے نماز میں خلل واقع نہیں ہوتا۔ ۴۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب آپ نماز ادا فرما رہے تھے تو آپ کو علم نہیں تھا کہ ابھی کچھ لمحوں میں آپ کو بچھو کاٹے گا۔ ۵۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سید البشر تھے۔سید ولد آدم تھے۔لیکن اپنی تمام تر شان و عظمت اور مقام و مرتبے کے باوجود آپ کو بتقاضائے بشریت جسمانی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔اس بچھو کے کاٹنے کی وجہ سے آپ کا متاثرہ جگہ پر نمک اور پانی لگانا اس کی دلیل ہے کہ آپ کو بچھو کے کاٹنے کی اذیت ہو رہی تھی۔ ۶۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب کی برکات حدیث شریف میں آئی ہیں۔مختلف بیماروں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب مبارک سے شفا ملی۔آپ نے خالی کنویں میں کلی فرمائی،
Flag Counter