Maktaba Wahhabi

391 - 391
لے کہ اس کا عقیدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند مرتبہ اور عالی شان اصحاب رضی اللہ عنہ کے برعکس ہے۔ ۶۔ وہ کوئی بھی فتویٰ عاید کرنے سے پہلے سوچ لے کہ اس کے گمراہ عقائد اور باطل فتوے کی زد میں امت کی سب سے برگزیدہ شخصیات بھی آتی ہیں۔ ۷۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بہت ہی جامع بات کی کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دو موتیں کبھی جمع نہیں کرے گا۔ ۸۔ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو سلام کہ جب ان کے سامنے آیت قرآنی پڑھی گئی تو انہوں نے اپنی رائے [حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ] سے فوراً رجوع کر لیا اور آیت قرآنی کی کسی قسم کی تاویل نہ کی۔ ۹۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت میں کوئی شک ہی نہیں۔جب ان ایسا جلیل القدر صحابی ایک بڑے فکری مغالطے کا شکار ہو سکتا ہے تو کسی اور کی کیا حیثیت ہے۔ ۱۰۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی معصوم نہیں۔ ۱۱۔ جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت نہیں ہوئے وہ جان لے کہ اس کا عقیدہ قرآن کریم کی درج ذیل نصوص سے بھی متصادم ہے: ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ﴾ (آل عمران: ۱۸۵) ’’ہر جان نے موت کا ذئقہ چکھنا ہے۔‘‘ ﴿اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمْ مَّیِّتُوْنَ﴾ (الزمر: ۳۰) ’’بے شک آپ بھی مرنے والے ہیں اور بے شک وہ بھی مرنے والے ہیں۔‘‘ ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍo وَ یَبْقٰی وَجْہِ رَبِّکَ ذُوا الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِo﴾ (الرحمن: ۲۶،۲۷) ’’ہر ایک جو اس( زمین)پر ہے،فنا ہونے والا ہے۔اور تیرے رب کا چہرہ
Flag Counter