کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی تھیں۔اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو علم نہ تھا کہ وہ جاگ رہی ہیں۔
۷۔ بقیع الغرقد کے مکینوں کے لیے دعائے مغفرت کے لیے جاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے بھی بے خبر تھے کہ کوئی میرے تعاقب میں آرہا ہے جبکہ آنے والی کوئی اور نہیں،آپ کی اہلیہ محترمہ تھیں اور وہ آپ سے میلوں دور نہیں تھیں بلکہ کچھ ہی قدموں کے فاصلے پر تھیں۔
۸۔ جب رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بقیع کے لیے دعا مکمل فرمائی اور اپنا رخ انور حجرۂ مبارک کی طرف فرمایا اور گھر کو چل دئیے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیاہ ہیولا دیکھا۔لیکن رات کی تاریکی میں آپ کو معلوم نہ ہوسکا کہ یہ آپ کی اہلیہ ہیں۔اس لیے کہ یہ صفت تو اللہ رب العالمین کی ہے کہ تاریک رات میں سیاہ پتھر کے نیچے رینگنے والی سیاہ چیونٹی کو بھی اگر دیکھ سکتے ہیں تو وہ صرف اور صرف اللہ رب العالمین ہیں۔نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و منقبت کرتے ہوئے لوگوں نے خالق و مخلوق کا فرق مٹا دیا۔جب کہ ہمارے آقا و مولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صاف صاف فرما دیا تھا کہ میری مدح کرتے ہوئے غلو سے بچنا۔مجھے اس طرح نہ بنا دینا جیسے نصاریٰ نے سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں غلو کیا۔[1] یہ کیسی محبت ہے کہ جس میں محبوب کے ارشادات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جاتی ہے؟
۹۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ سلام اللہ علیہا سے حجرے میں واپس آنے کے بعد
|