Maktaba Wahhabi

358 - 391
آرام کے لیے بھیجا جس میں اون بھری ہوئی تھی۔آپ آج کے رواج کے مطابق اسے رضائی کہہ لیں۔جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے اور انصاری خاتون کا بھیجا ہوا ہدیہ ملاحظہ فرمایا تو پوچھا یہ کیا؟ ام المومنین رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ فلاں خاتون آئی تھیں اور انہوں نے آپ کا بستر دیکھا تو آپ کے لیے یہ بستر بھیج دیا۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ رضی اللہ عنہا کو بستر واپس بھیجنے کی ہدایت فرمائی۔مگر حضرت عائشہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ بستر پسند آگیا اور انہوں نے واپس بھیجنے میں پس و پیش کی۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ ان سے کہا کہ اسے واپس کردو اور فرمایا: ’’اے عائشہ اللہ کی قسم! اگر میں چاہوں تو اللہ میرے ساتھ سونے اور چاندی کے پہاڑ چلا دے۔‘‘[1] ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر جس پر آپ استراحت فرماتے تھے،چمڑے کا تھا اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔‘‘[2] البتہ بعض احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی بچھونے کے بغیر چارپائی پر لیٹنا بھی آیا ہے۔جیسا کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کوٹھڑی میں تھے۔بان کے ایک پلنگ پر جس پر کوئی بچھونا وغیرہ بھی نہ تھا اور (آپ کے لیٹنے کی وجہ سے) بان کا نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ اور پسلیوں پر بن گیا تھا۔‘‘[3]
Flag Counter