Maktaba Wahhabi

293 - 391
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رات کی تاریکی میں چلے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے۔اس کے بعد میں نے آواز سنی جو بلند تھی۔مجھے ڈر لگا کہ کہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی دشواری نہ پیش آ گئی ہو۔میں نے آپ کی خدمت میں پہنچنے کا ارادہ کیا لیکن آپ کا ارشاد یاد آیا کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا،جب تک میں نہ آ جاؤں۔چنانچہ جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہیں لائے میں وہاں سے نہیں ہٹا۔پھر آپ آئے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!میں نے ایک آواز سنی تھی،مجھے ڈر لگا لیکن پھر آپ کا ارشاد یاد آیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم نے سنا تھا؟ میں نے عرض کیا،جی ہاں۔فرمایا کہ وہ جبرئیل علیہ السلام تھے اور انہوں نے کہا کہ آپ کی امت کا جو شخص اس حال میں مر جائے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو جنت میں جائے گا۔میں نے پوچھا خواہ اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو؟ انہوں نے کہا ہاں زنا اور چوری ہی کیوں نہ کی ہو۔‘‘[1] اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ امت مسلمہ میں بھی ایسے افراد ہیں کہ جو شرک ایسے قبیح گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں۔اگرچہ اس کے اور بھی دلائل ہیں،جن کے بیان کا یہ موقع نہیں،اس لیے یہ کہنا کہ مسلمان شرک نہیں کر سکتا،درست نہیں۔اگر کوئی شخص کسی زندہ انسان کے سامنے سجدہ ریز ہوتا ہے،یا کوئی شخص کسی مردے کی قبر کو سجدہ کرتا ہے،تو اسے کیا کہیں گے؟ صرف جہالت کہہ کر اس کو نظر انداز کر دیں گے؟ جبکہ ان سجدہ کرنے والوں سے پوچھا جائے تو وہ صاف اقرار کریں گے کہ ہاں ہم اس زندہ یا مردہ کو اس لیے سجدہ کرتے ہیں کہ یہ ہمارے نفع و نقصان کے مالک ہیں۔یہ
Flag Counter