اس کے علاوہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بھی اس مسئلے میں نص قطعی قرار دی جا سکتی ہے۔انہوں نے فرمایا کہ تین امور ایسے ہیں کہ ان کا قائل یوں سمجھو کہ اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا۔ان میں سے ایک بات یہ کہ جو کہے کہ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا۔‘‘ ایسا کہنے والے نے تو گویا اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا افتراء باندھا۔اس کی دلیل کے طور پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا سوال اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب بیان کیا۔[1]
حضرت جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ آپ نے چاندکی طرف دیکھا۔چودھویں رات کا چاند تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور اس کے دیکھنے میں کوئی دھکم پیل نہیں ہو گی۔پس اگر تمہیں اس کی طاقت ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے نمازوں میں سستی نہ ہو تو ایسا کر لو۔‘‘[2]
|