Maktaba Wahhabi

426 - 432
حارث اس بات پر مطمئن نہ ہوئے یہاں تک کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ناراض ہوگئے اور حبشی زبان میں انہیں کچھ کہا ۔پھر حارث سے کہا :’’کیا تم جانتے ہو میں نے کیا کہا تھا ؟۔ انہوں نے کہا:’’ نہیں ۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا :’’میں نے کہا ہے کہ مجھے انکار ہے ۔ ابوسلمہ نے کہا مجھے اپنی زندگی کی قسم ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہم سے حدیث روایت کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرض متعدی نہیں ہوتا میں نہیں جانتا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھول چکے ہیں یا ان دونوں قولوں میں سے ایک نے دوسرے کو منسوخ کردیا۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : ابوسلمہ کا بیان ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کے سوا کوئی حدیث نہیں بھولے۔ متفق عليه: رواه مسلم في السلام (2221)، والبخاري في الطب (5771، 5773، 5774). «لا عدوى» ان دونوں احادیث میں جمع ایسے ممکن ہے کہ : «لا عدوى» یہ اہل جاہلیت کے عقیدہ پر محمول ہے۔ جن کا عقیدہ تھا کہ مرض بذات خود بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے سرایت کر جاتی ہے۔ آپ کا فرمان : «لا يورد ممرض على مصح». مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے۔یہ اس بات پر محمول ہے کہ انسان یہ عقیدہ نہ رکھے کہ اس کو جو بیماری لگی ہے؛ اس کا سبب مریض کے ساتھ اختلاط ہے۔پس اسی لیے حکم دیا گیا ہے کہ ہم جذامی سے اس طرح بھاگیں جیسے شیر سے بھاگتے ہیں ۔‘‘ آپ کا فرمان :«لا عدوى» اس کے بہت سارے شواہد صحیح احادیث میں موجود ہیں ۔اور شاید حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے «لا عدوى» سے اس لیے رجوع کر لیا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے خلاف تھا کہ: «لا يورد ممرض على مصح». مریض کو تندرست کے پاس نہ لایا جائے۔ 845۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  ’’عدوی (مرض کا ایک سے دوسرے کو لگنا) اور بدشگونی کوئی چیز نہیں اور مجھے فال اچھی معلوم ہوتی ہے۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا :فال کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اچھی بات ۔‘‘
Flag Counter