متفق عليه: رواه البخاري في الطب (5776)، ومسلم في السلام (2224: 112).
846۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’عدوی (مرض کا ایک سے دوسرے کو لگنا) اور بدشگونی کوئی چیز نہیں ؛ پہلے کو بیماری کس نے لگائی۔‘‘[حسن: رواه البزار (7088). ]
847۔حضرت عمرو بن دینار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :
’’یہاں ایک شخص تھا جس کا نام نواس تھا اور اس کے پاس اونٹ تھا جس کو استسقاء کا مرض تھا ۔ابن عمر رضی اللہ عنہ گئے ؛اور اس کے شریک سے وہ اونٹ خرید لیا۔ چنانچہ جب اس کے پاس اس کا شریک آیا اور کہا : ہم نے وہ اونٹ بیچ دیا ہے ۔‘‘اس نے پوچھا :’’ کس کے ہاتھ بیچا؟
اس نے کہا :’’ فلاں فلاں شکل و صورت کے ایک بڈھے کے ہاتھ بیچا ہے ؛جس کو استسقاء کا مرض ہے‘ اور اس نے آپ کو بتایا نہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا :’’اس کو ہانک کرلے جا۔‘‘
تو جب وہ ہانک کر جانے لگا ؛ تو انہوں نے کہا :’’اس کو چھوڑ دے ہم کے اس فیصلہ پر راضی ہیں کہ عدوی (یعنی چھوت) کوئی چیز نہیں ۔‘‘
[صحيح: رواه البخاري في البيوع (2099).]
آپ کا فرمان : «الهِيْمُ» امام طبری اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ﴿ فَشٰرِبُوْنَ شُرْبَ الْہِيْمِ۵۵ۭ ﴾ [ الواقعة: 55]’’اور پیو گے بھی تو اس طرح جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں ۔‘‘الهيم أهيم، کی جمع ہے۔اور بعض عرب اس کو هائم بھی کہتے ہیں ۔ اورپھر ا س کی جمع هيم لاتے ہیں ۔ جیسا کہ کہتے ہیں : غائط وغيط ۔اورالهيم اس اونٹ کو کہتے ہیں جسے پیاس کی بیماری لگی ہو؛ وہ جتنا بھی پی لے؛ سیراب نہ ہوتا ہو۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو کہ خارش کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
848۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مرض کے متعدی ہونے، غول اور صفر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في السلام (2222: 107)]
|