قبل اس کے تم (محض) ناواقف تھے۔‘‘
359۔ حضرت جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قصواء پر سوار ہوگئےیہاں تک کہ مشعر حرام میں آئے اور قبلہ کی طرف رخ کیا ؛ اللہ تعالیٰ سے دعاکی اللہ کی حمد بیان کی اور تکبیر کہی؛لاالہ الا اللہ پڑھا؛ اس کی تو حید بیان کی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) وہیں ٹھہرے رہے یہاں تک کہ خوب روشنی ہوگئی۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في الحج (1218)]
(14): باب :جمرات کی رمی میں ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہنے کا بیان
360۔حضرت عبدالرحمن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ:
’’ میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جب آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں ۔آپ بطنِ وادی میں چلے ؛حتی کہ درخت کے برابر آگئے ۔پھر آپ نے سات کنکریاں ماریں اور وہ ہر کنکری کے ساتھ اَللَّهُ أَکْبَرُ کہتے تھے۔پھرآپ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں یہ ان کا مقام ہے کہ جن پر سورت البقرہ نازل کی گئی۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الحج (1750)، ومسلم في الحج (1296).
361۔ حضرت جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ یہاں تک کہ اس جمرہ کے پاس آئے جو درخت کے پاس ہے پھر اس پر سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر تکبیر کہی ۔۔۔۔۔‘‘ یہ ایک لمبی حدیث ہے۔
[صحيح: رواه مسلم في الحج (1218).]
|