رَسُولِ اللَّهِ) لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نہیں سکھایا۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جب ہم کو چھینک آئے تو ہم یوں کہیں : (الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَی کُلِّ حَالٍ) ’’ہر حال میں تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ۔‘‘
[حسن: رواه الطبراني في الأوسط (5694).یہ روایت سنن ترمذی ميں بھی ہے]
(10):باب :چھینکنے والے کا اگر الحمد للہ نہ کہے...
510۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمیوں نے چھینکا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک کو چھینکنے کا جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا تو اس نے عرض کی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں کو چھینکنے کا جواب دیا اور مجھے چھینکنے کا جواب نہیں دیا ؟۔
تو آپ نے فرمایا:’’ اس نے اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کہا اور تو نے اَلْحَمْدُ لِلَّه نہیں کہا۔‘‘
[ متفق عليه: رواه البخاري في الأدب (6225)، ومسلم في الزهد (2991).]
511۔حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ میں حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو وہ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے گھر میں تھے۔ مجھے چھینک آئی تو انہوں نے مجھے جواب نہ دیا۔ اور فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کی بیٹی کو چھینک آئی تو حضرت ابوموسی نے اسے جواب دے دیا۔ میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور انہیں اس کی خبر دی؛ تووہ حضرت ابوموسی کے پاس آئیں اور کہنے لگی :’’آپ نے میرے بیٹے کو چھینک کا جواب کیوں نہیں دیا۔‘‘
حضرت ابوموسی نے کہا : اس نے اَلْحَمْدُ لِلَّهِ نہیں کہا۔ تو میں نے اسے جواب نھیں دیا ۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا:
’’ جب تم میں سے کسی ایک کو چھینک آئے اور وہ : اَلْحَمْدُ لِلَّهِ کہے تو اس کو جواب دو۔ اگر وہ : اَلْحَمْدُ لِلَّهِ نہیں کہتا تو اسے جواب بھی نہ دو۔‘‘
[ صحيح: رواه مسلم في الزهد والرقاق (2992).]
|