(( اَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ الَّذِی لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ ))
’’ میں اللہ عظمت والے سے مغفرت چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ زندہ ہے قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔‘‘
جس نے تین بار کہا اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اگرچہ وہ میدان قتال سے فرار ہوا ہو۔‘‘
صحيح: رواه ابن خزيمة في التوكل (كما في إتحاف المهرة 10/438)، والحاكم (1/511، و2/117-118).
(11): باب:اہل کبائر کے لیے استغفار کا بیان
640۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ہم کبیرہ گناہ والوں کے لیے استغفار کرنے سے باز رہتے تھے؛ حتی کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ آیت سنی:
﴿اِنَّ اللہَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِہٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ۰ۚ﴾ [ النساء: 48]
’’ اللہ تعالیٰ نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوا جس گناہ کو چاہے معاف کردے۔‘‘
’’اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں نے اپنی شفاعت کو بروز قیامت اپنی امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکب لوگوں کے لیے روک رکھا ہے۔‘‘
فرماتے ہیں : ’’ ہم بہت سارے ان لوگوں سے رکے رہے جو ہمارے دلوں میں تھے ؛ پھر ہم بول پڑے؛ اور ان کے لیے امید کرنے لگے۔‘‘
حسن: رواه البزار (5840)، وأبو يعلى (5813)، وابن أبي عاصم في السنة (854).
|