((اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ، نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ، مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ، عَدْلٌ فِیَّ قَضَآؤُکَ اَسْئَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ھُوَ لَکَ، سَمَّیْتَ بِہ نَفْسَکَ اَوْ اَنْزَلْتَہٗ فِیْ کِتَابِکَ اَوْ عَلَّمْتَہٗ اَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ،اَوِ اسْتَاْثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ، اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْاٰنَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ،وَنُوْرَ صَدْرِیْ وَجَلَآئَ حُزْنِیْ وَذَھَابَ ھَمِّیْ۔))
’’ اے اللہ یقینا میں آپ کا بندہ ہوں ، اورآپ کے بندے اور آپ کی ہی کنیزکا بیٹا ہوں میری پیشانی آپ کے ہی ہاتھ میں ہے ،نافذ ہے مجھ پر آپ ہی کا حکم انصاف پر مبنی ہے میرے بارے میں آپ کافیصلہ، میں آپ کے ہر اس خاص نام کے ذریعے سے آپ سے ہر اس نام کے ساتھ التجا کرتا ہوں جو آپ نے خود اپنا نام رکھا ہے ؛ یا پھر اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے؛ یا اپنی مخلوق میں سے کسی ایک کوسکھایا ہے؛ یاآپ نے اس کو علم غیب میں اپنے لیے خاص کیا ہے(میں درخواست کرتا ہوں ) کہ آپ قرآن مجید کومیرے دل کی بہاربنادیں ،میرے سینے کا نور اور میرے غموں کا علاج اور میری پریشانیوں کا تریاق بنادیں ۔‘‘
مگر اللہ تعالیٰ اس کے غم و پریشانی کو ختم کردیتے ہیں ؛ اور اس کی جگہ خوشی کو بدل دیتے ہیں ۔ صحابہ نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم لوگوں کو یہ کلمات نہ سکھا دیں ؟
تو آپ نے فرمایا: کیوں نہیں ؛ جو بھی انسان اسے سنے؛ اسے چاہیے کہ دوسروں کو بھی سکھا دے۔‘‘
حسن: رواه أحمد (3712)، وأبو يعلى (5297)، وابن حبان (972)، والحاكم (1/509).
(2):باب : اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نیک اعمال کے وسیلہ کا بیان
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُّنَادِيْ لِلْاِيْمَانِ اَنْ اٰمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَاٰمَنَّا۰ۤۖ
|