لوگو!جب تم اللہ سے سوال کرو تو قبولیت کے یقین کے ساتھ مانگا کرو کیونکہ اللہ کسی ایسے بندے کی دعاء کو قبول نہیں کرتا جو غافل دل سے اسے پکارے۔‘‘
[حسن: رواه أحمد (6655).]
(3):باب :مسلمان کو فردوس اعلی کی دعا کرنا چاہیے
143۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جو شخص اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز پڑھے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ کے ذمہ یہ وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کر دے گا خواہ وہ فی سبیل اللہ جہاد کرے یا جس سر زمین میں پیدا ہوا ہو؛ وہیں جما رہے۔‘‘
صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ !کیا ہم لوگوں میں اس بات کی بشارت نہ سنادیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جنت میں سو درجے ہیں وہ اللہ نے فی سبیل اللہ جہاد کرنے والوں کیلئے مقرر کئے ہیں ۔ دونوں درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جیسے آسمان و زمین کے درمیان۔ پس جب تم اللہ سے دعا مانگو تو فردوس طلب کرو۔ کیونکہ وہ جنت کا افضل اور اعلیٰ حصہ ہے مجھے خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد یہ بھی فرمایا کہ: ’’ اس کے اوپر صرف رحمن کا عرش ہے اور یہیں سے جنت کی نہریں جاری ہوتی ہیں ۔‘‘
[صحيح: رواه البخاري في الجهاد والسير (2790).]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان :’’ جس سر زمین میں پیدا ہوا ہو وہیں جما رہے۔‘‘یعنی اپنے گھر پررہے مگر جہاد کی نیت کے ساتھ۔اور کوئی ى شرعی عذر رکاوٹ بن گیا ہو۔ پس ایسا انسان جہاد کے اجر و ثواب سے محروم نہیں رہے گا۔ اگرچہ مجاہدین کے لیے جنت میں اعلی درجات ہوں گے۔
(4):باب:عافیت مانگنے کی ترغیب
144۔ اوسط بن اسماعیل بن أوسط بجلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :جب نبی اس دنیا سے تشریف لے گئے
|