Maktaba Wahhabi

199 - 432
(2):باب :دشمن کا سامنا کرنے کی دعا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَجُنُوْدِہٖ قَالُوْا رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ۝۲۵۰ۭ﴾ [البقرة: 250]. ’’ اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ پر نکلے، تو انہوں نے دعا کی : ’’ اے ہمارے رب ! ہم پر صبر کا فیضان کر، ہمارے قدم جما دے اور اس کافر گروہ پر ہمیں فتح نصیب کر۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَكَاَيِّنْ مِّنْ نَّبِيٍّ قٰتَلَ۝۰ۙ مَعَہٗ رِبِّيُّوْنَ كَثِيْرٌ۝۰ۚ فَمَا وَہَنُوْا لِمَآ اَصَابَھُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ وَمَا ضَعُفُوْا وَمَا اسْتَكَانُوْا۝۰ۭ وَاللہُ يُحِبُّ الصّٰبِرِيْنَ۝۱۴۶ وَمَا كَانَ قَوْلَھُمْ اِلَّآ اَنْ قَالُوْا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِيْٓ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ۝۱۴۷﴾ [ آل عمران: 146-147] ’’اس سے پہلے کتنے ہی نبی ایسے گزر چکے ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی۔ اللہ کی راہ میں جو مصیبتیں ان پر پڑیں ان سے وہ دل شکستہ نہیں ہوئے، انہوں نے کمزوری نہیں دکھائی، وہ باطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوئے۔ ایسے ہی صابروں کو اللہ پسند کرتا ہے۔ان کی دعا بس یہ تھی کہ : اے ہمارے رب! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما، ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو کچھ تجاوز ہوگیا ہو اسے معاف کر دے، ہمارے قدم جما دے اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد کر۔‘‘ 370۔ سالم ابوالنضر حضرت عمرو بن عبیداللہ کے آزار کردہ غلام اور آپ کے منشی تھے ؛ روایت کرتے ہیں کہ:
Flag Counter