Maktaba Wahhabi

135 - 432
گواھی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اورمیں گواھی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے بندے اور رسول ہیں ۔‘‘صحيح: رواه مالك في الصلاة (57). 247۔قاسم بن محمد فرماتے ہیں : حضرت ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد پڑھتی تو کہتیں : «التَّحِيِّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ الزَّاكِيَاتُ للهِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُه وَرَسُولُهُ. السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ. السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ. ’’ تمام قولی‘ پاکیزہ‘ مالی‘ بدنی عبادات اللہ ہی کے لئے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ؛ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔اورمیں گواھی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے بندے اور رسول ہیں ۔سلامتی ہو آپ پر اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کی رحمت و برکتیں ہوں سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر میں گواھی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔. السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ.۔‘‘ صحيح: رواه مالك في الصلاة (59، 60). اس میں اہل علم کا کوئی اختلاف نہیں کہ نمازپڑھنے والے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ ان التحیات میں سے جو چاہے اختیار کرلے۔ اختلاف صرف ان کی افضلیت کے متعلق ہے۔ بہت سارے اہل علم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے تشہد کو ترجیح دی ہے۔ ان علماء میں سے سفیان ثوری ؛ ابن مبارک ؛ احمد بن حنبل اور اسحاق اور اصحاب رائے شامل ہیں ۔ جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے تشہد پر ہے۔ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ والا تشہد اختیار کیا ہے۔ اور لوگوں کو منبر پر اس کی تعلیم دی ہے۔ ( انظر شرح السنة (3/183)۔ (9): باب:تشہد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود 248۔حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ہم سعد بن عباد رضی اللہ عنہ کی مجلس میں تھے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter