حسن: رواه الترمذي (2499)، وابن ماجه (4251)، وأحمد (13049)، والحاكم (4/244).
(7): باب: جس نے اللہ کے عذاب سے ڈر کر اپنا جثہ جلانے کا کہا
اور وہ جانتا نہیں تھا کہ بیشک اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہیں ۔
632۔حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ تم میں سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کو مال اور اولاد عطا کی گئی تھی۔جب اس کے مرنے کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے دریافت کیا:’’ میں تمہارا باپ کس قسم کا تھا؟۔ انہوں نے کہا:’’ تو (ہمارا) اچھا باپ تھا ۔‘‘
پھر اس نے کہا :’’(تو اچھا میری وصیت پر عمل کرنا) میں نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی؛ اور اللہ تعالیٰ کے پاس جاؤں گا تو وہ مجھے عذاب دے گا۔ اس لئے دیکھو جب میں مرجاؤں ، تو مجھے جلا دینا، یہاں تک کہ میں بالکل کوئلہ ہوجاؤں ، تو مجھے پیس دینا ۔پھر جب تیز ہوا چلے تو مجھ کو اس میں اڑا دینا۔‘‘
ان لوگوں نے اس کا پختہ وعدہ کیا۔ قسم ہے میرے رب کی! ان لوگوں نے اس کے مطابق کیا۔
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ ہوجا ؛ اسی وقت وہ آدمی کھڑا موجودہوگیا۔‘‘
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ اے میرے بندے تجھے کس چیز نے اس کام پر آمادہ کیا؟
اس نے جواب دیا : ’’ آپ کے خوف کے سبب سے میں نے ایسا کیا ۔‘‘
اس نے کہا: مخافتک(تیرے خوف سے )۔ یا یہ کہا: ( فرق منک)(راوی کو شک ہے)۔
’’ پس اس کی تلافی اس طرح کی کہ اللہ نے اس پر رحم کیا۔‘‘(اور معاف کردیا)۔
متفق عليه: رواه البخاري في التوحيد (7508)، ومسلم في كتاب التوبة (2757-27).
633۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا:
’’ ایک شخص بہت گناہ کیا کرتا تھا۔ جب اس کے مرنے کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں
|