اللہ کی پاکی بیان کرتے ہیں ۔یہاں تک کہ یہ تسبیح آسمانِ دنیا والوں تک پہنچتی ہے۔ پھر حاملین عرش سے قریب والے حاملین عرش سے کہتے ہیں:’’تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے ؟ پس وہ انہیں اللہ کے حکم کی خبر دیتے ہیں ۔ پھر آسمانوں کے دوسرے فرشتے بھی ایک دوسرے کو اس کی خبر دیتے ہیں ۔یہاں تک کہ وہ خبر آسمان ِدنیا تک پہنچتی ہے۔ پھر جن اس سنی ہوئی بات کو اچک لیتے ہیں اور اسے اپنے دوستوں یعنی کاہنوں کے کانوں میں ڈال دیتے ہیں ؛ اور ان کو اس کی اطلاع دیتے ہیں اب جو خبر کماحقہ لاتے ہیں وہ سچی ہوتی ہے؛ مگر یہ اسے خلط ملط کر دیتے ہیں اور اس میں اپنی مرضی سے کچھ اضافہ کر دیتے ہیں ۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في السلام 2229).]
ایک روایت کے الفاظ ہیں : وہ کاہن اس میں رد و بدل اور زیادتی کر دیتے ہیں .
ایک روایت کے الفاظ ہیں :لیکن وہ تحریف بھی کرتے ہیں اور اس میں اضافہ بھی۔
(14): باب: خط اور رمل کے بیان میں
734۔حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’میں نے عرض کیا: ایسی بہت ساری باتیں ہیں جنہیں ہم زمانہ جاہلیت میں سر انجام دیتے تھے ہم کاہنوں کے پاس جاتے تھے۔ہم میں سے بعض آدمی علم جفر کے خطوط کھینچا کرتے تھے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ انبیاء علیہم السلام میں سے ایک نبی خطوط کھینچا کرتے تھے جو ان کے طریقہ کے مطابق خط کھینچے وہ حق ہے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في السلام (537).]
735۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ انبیاء علیہم السلام میں سے ایک نبی خطوط کھینچا کرتے تھے جس کا علم ان کے علم کے مطابق ہو؛ وہ حق ہے۔‘‘[ صحيح: رواه أحمد (9117).]
آپ کا فرمان :’’ انبیاء علیہم السلام میں سے ایک نبی خطوط کھینچا کرتے تھے۔‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی
|