’’ اے ہمارے رب! ہم کو دنیا میں بھی بہتری عنایت کیجیے اور آخرت میں بھی بہتری دیجیے اور ہم کو عذاب دوزخ سے بچائیے۔‘‘
حسن: رواه أبو داود (1892)، وأحمد (15398، 15399)، وابن خزيمة (2721)، وابن حبان (3826)، والحاكم (1/455).
(9): باب : صفا اور مروہ کے پاس کیا کہا جائے
354۔ حضرت جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛فرماتے ہیں کہ:
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا کے قریب ہوگئے تو آپ نے یہ آیت پڑھی:
﴿ اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَاۗىِٕرِ اللہِ۰ۚ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْہِ اَنْ يَّطَّوَّفَ بِہِمَا۰ۭ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا۰ۙ فَاِنَّ اللہَ شَاكِـرٌ عَلِيْمٌ۱۵۸ﮅ﴾ [البقرة]
’’ تحقیق صفا اور مروہ منجملہ اللہ تعالیٰ کے شعائر ہیں سو جو شخص بیت الله کا حج یا عمرہ کرے اس پر ذرا بھی گناہ نہیں ان دونوں کے درمیان سعی کرے اور جو شخص خوشی نفلی کام کرے حق تعالیٰ اس کی قدردانی کرتے ہیں وہ خوب جانتے ہیں ۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں وہاں سے شروع کروں گا جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا سے (سعی کا)آغاز فرمایا ۔اور صفا پر چڑھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کو دیکھا اور قبلہ کی طرف رخ کیا اور اللہ کی تو حید اور اس کی بڑائی بیان کی اور فرمایا:
(( لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوْ عَلَی کُلِّ شَیْیٍٔ قَدِیْرُ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ اَنْجَزَ وَعْدَہٗ، وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ۔))
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی شاہی ہے اور اسی
|