’’ جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو چاہئے کہ قبول کرلے پس اگر روزہ دار ہو تو دعا کرے اور اگر افطار کرنے والا ہو تو کھالے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في النكاح (1431).]
آپ کا فرمان : دعا کرے: یعنی صاحب خانہ کے لیے مغفرت اور برکت کی دعا کرے۔
(7): باب: جب نیا لباس پہنے تو کیا کہے :
405۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نیا کپڑا زیب تن فرماتے تو اس کا نام لیتے یا تو قمیص یا عمامہ؛ پھر فرماتے:
(( اللَّهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ أَنْتَ کَسَوْتَنِيهِ أَسْأَلُکَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّهِ وَشَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ ))۔
’’اے اللہ آپ کی تعریف ہے آپ نے ہی مجھے یہ کپڑا پہنایا ہے آپ سے ہی اس کی خیر کا سائل ہوں اور جس مقصد کے لئے یہ کپڑا بنایا گیا ہے اس کی بھی خیر کا سائل ہوں اور اس کے شر سے اور جس کے لئے یہ بنایا گیا ہے اس کے شر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘
حضرت ابونضرہ کہتے ہیں : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کوئی جب نیا کپڑا پہنتا تو اسے کہا جاتا کہ : (( تُبْلَی وَيُخْلِفُ اللَّهُ تَعَالَی))۔
’’تم اسے (پہن پہن کر) بوسیدہ کرو اور اس کے بعد اللہ تمہیں اور عطا فرمائیں گے۔‘‘
حسن:رواه أبو داود (4020)، والترمذي (1767)، وأحمد (11248)، وابن حبان (5420)، والحاكم (4/192).
406۔ سہل بن معاذ بن أنس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں : رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ جس نےکپڑے پہننے کے بعد یہ دعا پڑھی :
(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی کَسَانِی ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّی وَلاَ قُوَّۃٍ ))
’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے یہ پہنایا اورمیری کوشش و قوت کے بغیر مجھے عطا کیا۔‘‘
|