676۔ حضرت خارجہ بن صلت رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں :
’’ وہ ایک قوم کے پاس گزرے اس قوم کے لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ تم بیشک اس آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے خیر لے کر آئے ہو، پس ہمارے اس آدمی پر دم کر دو۔ پھر وہ ایک مغلوب الحواس شخص کو جکڑ کر لائے ۔تو انہوں نے سورت فاتحہ کے ذریعہ اس پر دم کیا تین دن تک صبح شام۔ اور جب بھی سورت فاتحہ ختم کرتے تو منہ پر تھوک جمع کر کے اس آدمی کے اوپر تھوکتے ۔وہ ایسا ہوگیا کہ بندشوں سے چھٹکارا پایا ہو، ان لوگوں نے انہیں کوئی چیز دی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور سارا واقعہ ذکر کیاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اسے کھاؤ، میری عمر کی قسم !کوئی تو باطل دم کر کے کھاتا ہے (تو وہ ہلاک ہوگیا) بیشک تو نے تو سچادم کیا ہے۔‘‘
ایک روایت میں ہے کہ اسے ایک سو بکریاں دیں ۔‘‘
حسن: رواه أبو داود (3420، 3896، 3897، 3901)، وابن ماجه (6111)، وأحمد (21835)، وابن حبان (6110)، والحاكم (1/559-560).
(3): باب: انسان کا معوذات پڑھ کر خود پر دم کرنا
677۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو معوذات پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری زیادہ بڑھ گئی تو انہی سورتوں کو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑھتی اور آپ کے ہاتھوں کو برکت کی امید کرتے ہوئے آپ پر پھیرتی تھی۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في فضائل القرآن (5016)، ومسلم في السلام (2192: 51).
اور بخاری میں ایک روایت کے الفاظ ہیں : آپ اپنے ہاتھوں پر پھونکتے اور پھر انہیں اپنے چہرہ پر مل لیتے۔‘‘
معوذات سے مراد یہ سورتیں ہیں :{قل ھو اللہ أحد}اور { قل أعوذ برب الفلق} اور { قل أعوذ برب الناس }۔
|