معجونیں ہوتی ہیں ۔
آپ کا فرمان : «أول البُكرة»نہار منہ ۔یعنی صبح کو کوئی بھی چیز کھانے سے قبل ۔
آپ کا فرمان :(من تصبح)’’ جس نے صبح کو...‘‘یہ ہر جگہ اور ہر زمانے کے لیے عام ہےاس کے اہل مدینہ یا پھر زمانہ نبوت کے ساتھ خاص ہونے کی کوئی دلیل نہیں ۔ اگرچہ بعض علماء نے یہ بات کہی ہے۔
آپ کا فرمان :’’ جس نے صبح کو...۔‘‘یعنی صبح نہار منہ کوئی بھی دوسری چیز کھانے سے قبل ۔
آپ کا فرمان : «عجوة العالية»’’عجوہ عالیہ ...‘‘ یہ تخصیص عام حکم کو ساقط نہیں کرتی ۔ اس میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوسکتا ہے کہ بالائی مدینہ کی فضاء کے اعتبار سے وہاں کی کھجوروں کی کچھ خصوصیت ہے جو باقی کھجوروں میں نہیں ۔
آپ کا فرمان : « سات عجوہ کھجوریں » اس میں سات تعداد کی حد متعین کرنے میں اجتہاد کی کوئی مجال نہیں ہے۔بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عجوہ کی یہ تعداد جادو اور زہر کے علاج کے ساتھ خاص کی ہے۔آپ بالکل اس طبیب کی مانند ہیں جو بیماری بھی بیان کرتا ہے اور پھر اس کے دوائی اور اس کی مقدار بھی تجویز کرتا ہے۔ کیونکہ دوائی کی مقدار کی حد مقرر کرنے کی شفاء کے حصول میں بہت بڑی اہمیت ہے۔اس بات کو سبھی لوگ جانتے ہیں ۔
(22): باب : عجوہ جنت کا پھل
801۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ عجوہ جنت کے میووں میں سے ہے اور اس میں زہر سے شفا ہے۔ اور کھمبی مَن کی ایک قسم ہے (من وسلوی وہ کھانے ہیں جو بنی اسرائیل پر اترتے تھے) اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا ہے۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (2066، 2068)، وابن ماجه (3455)، وأحمد (8002).
802۔حضرت ابوسعید اور حضرت جابر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ کھمبی مَن کی ایک قسم ہے (من وسلوی وہ کھانے جو بنی اسرائیل پر اترتے تھے)؛ اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا ہے۔ عجوہ جنت کے میووں میں سے ہے اور اس میں
|