ساتھ قوت کا مطالبہ کرتا ہوں اور تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں اس لئے کہ تو طاقت رکھتا ہے اور میں طاقت نہیں رکھتا اور تو جانتا ہے میں نہیں جانتا اور تو ہی غیبوں کا جاننے والا ہے اے اللہ اگر تیرے علم میں یہ بات ہے کہ یہ کام میرے لئے میرے دین‘ میری معیشت اور میرے کام کے انجام میں بہتر ہے تو اسے میرے مقدر میں کر دے اور میرے لئے اس کو آسان کر دے پھر میرے لئے اس میں برکت ڈال دے اور اگر تیرے علم میں یہ بات ہے کہ یہ کام میرے لئے میرے دین‘ میری معیشت اور میرے کام کے انجام میں برا ہے تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے مقدر میں بھلائی رکھ دے جہاں بھی ہو پھر مجھے اپنی تقدیر پر راضی کر دے۔‘‘
حسن: رواه ابن حبان (886)، والبخاري في تاريخه (4/258)، والطبراني في الدعاء (1306).
(23):باب :سجدہ تلاوت میں کیا کہے
313۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلاوت کے سجدوں میں رات کو کئی مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے:
(( سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ ))
’’میرے چہرے نے اپنے خالق کو سجدہ کیا جس نے اس کے کان اور آنکھ کو اپنی قدرت و قوت سے کھولا۔‘‘
ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ «فَتَبَارَكَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الخَالِقِيْنَ».
’’ بہت برکت والے ہیں اللہ بہترین تخلیق کار۔‘‘
صحيح: رواه الترمذي (580)، والنسائي (1129)، والحاكم (1/220). والزيادة عند الحاكم وقال: «صحيح على شرط الشيخين».
* * *
|