(( اَللَّھُمَّ لَقْحًا لاَ عَقِیْمًا ))
’’ اے اللہ (یہ ہوا) پانی کو اٹھانے والی ہو بے فائدہ نہ ہو۔‘‘
حسن: رواه أبو يعلى (3881-مطالب)، وابن حبان ( 1008)، والحاكم (4/285).
(2): باب: جب بادل دیکھے تو کیا کہے:
491۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے افق سے ابر اٹھتا دیکھتے تو سارے کام چھوڑ دیتے۔ اگر نماز میں ہوتے تو اسے پورا کر کے فارغ ہو بیٹھتے۔ اور اس کی طرف منہ کر کے کہتے:
(( اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا أُرْسِلَ بِهِ ))
’’اے اللہ ! ہم آپ کی پناہ میں آتے ہیں ۔ اس شر سے جس کے ساتھ اسے بھیجا گیا ۔‘‘
اگر وہ بادل برس جاتا تو فرماتے : (( اللَّهُمَّ سَيْبًا نَافِعًا ))
اے اللہ ! جاری اور نافع پانی عطا فرما۔‘‘ دویا تین مرتبہ۔
اور اگر اللہ کے حکم سے بادل چھٹ جاتا تو آپ اس پر اللہ کا شکر بجالاتے ۔‘‘
صحيح: رواه أبوداود (5099)، وابن ماجه (3889)، وأحمد (25570)، والبخاري في الأدب المفرد (686)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (914-915) وصحّحه ابن حبان (994).
یہ سیاق ابن ماجہ کا ہے، اور ایک روایت میں ہے « صَيِّبًا هَنِيئًا۔».اے اللہ خوب برسا برکت والا۔
آپ کا فرمان : «سيّبا» یعنی موسلا دھار بارش۔
آپ کا فرمان : «صيّبا» یعنی بہت زيادہ فائدہ دینے والی .
[ابو داؤد(5099) ابن ماجہ (3890) صحیح بخاری (1032) میں اَللَّھُمَّ صَیِّبًا نَافِعًا کے الفاظ ہیں - ]مترجم
(3): باب : مرغ بولنےکے وقت کی دُعاء
اور گدھا نہنانے اور کتا بھونکنے کے وقت کی دعا۔
492۔حضرت ابو ہريرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
|